ہم میں سے اکثر لوگ سنتے آئے ہیں کہ بدلتے موسموں کی مناسبت سے خوراک کا استعمال کرنا چاہیے لیکن اس میں کتنی سچائی ہے، اس سے بہت کم لوگ واقف ہے۔ گرمی کا موسم آچکا ہے۔ اس دوران کن غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے، اس حوالے درج ذیل تحریر قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔
1) کافی
موسم گرما میں پیاس زیادہ لگنا قدرتی بات ہے لیکن جسم میں پانی میں نمی کی سطح کو برقرار رکھنا یہ بہت ضروری ہے اور کافی کا زیادہ استعمال اس میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ لہٰذا کافی سے پرہیز کریں یا موسم گرما میں اس کا استعمال بالکل کم کردیں یعنی دن میں صرف ایک کپ۔
2) اچار
اچار میں سوڈیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ گرمیوں میں اگر اچار کا اگر زیادہ استعمال کیا جائے تو بدہضمی بھی ہوسکتی ہے۔
3) خشک میوہ جات
اگرچہ میوے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں تاہم یہ جسم میں گرمائش پیدا کرنے والی بھی غذا ہے۔ ٹھنڈے علاقوں میں اس کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مفید ہے تاہم گرم موسم میں اس کا استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور چڑچڑے اور تھکاوٹ کی شکایت ہوسکتی ہے۔
4) مِل شیکس
گرمیوں میں مِلشیکس پینے کا دل کس کا نہیں چاہتا، تاہم اس بات ذہن نشین رہے ان میں چینی کی زیادہ مقدار اندرونِ جسم پانی کی سطح کی کمی (dehydration) کا باعث بن سکتی ہے۔
5) مصالحے دار کھانے
مصالحے دار کھانوں کا ایک اہم جُز لال مرچیں ہیں۔ ان مرچوں capsaicin نامی ایک مرکب پایا جاتا ہے جو جسم میں گرمائش، پانی کی کمی، زیادہ پسینے آنے اور بیماری تک کا سبب بن سکتا ہے۔
6) گوشت
جب خارجی درجہ حرارت زیادہ ہو تو گوشت کھانے سے سرطان کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے اور ساتھ ساتھ جسم میں گرمائش کا سبب بھی بنتا ہے۔
7) تلے ہوئے کھانے
سموسے، چاٹ اور فرنچ فرائز سمیت تمام تلی ہوئی غذائیں پانی کی کمی کا باعث بنتی ہیں۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ ہاضمے کو بھی مشکل بنادیتی ہیں۔
8) سوڈا
گرمیوں میں مِل شیکس کی طرح سوڈا بھی کافی لوگوں کا پسدیدہ مشروب ہوتا ہے لیکن یہ سوڈا جہاں چینی اور دیگر نقصان دہ اجزا سے بھرپور ہے، وہیں یہ اندرونِ جسم پانی کی کمی کا باعث بھی ہے۔
9) نمک
نمک کا بہت زیادہ استعمال جسم میں پانی کو جذب کرلیتا ہے اور ڈی ہائیڈریشن کا باعث بنتا ہے۔ اس کے نتیجے میں متاثرہ شخص کو سستی، بےچینی اور تھکاوٹ محسوس ہوسکتی ہے۔