آپ اپنی نیند بہتر بنانا چاہتے ہیں تو بالخصوص صبح کے وقت گھر سے باہر کچھ وقت گزاریں ورنہ دن میں کسی بھی وقت روشنی میں باہر ضرور جائیں خواہ موسم ابر آلود ہی کیوں نہ ہو کیونکہ یہ آپ کی نیند کے لیے بہت ضروری ہے۔
تحقیق میں زور دیا ہے کہ لوگ ہرموسم میں اپنے گھر سے باہر ضرور جائیں خواہ موسم بارش اور بادل بھرا ہی کیوں نہ ہو۔ جامعہ واشنگٹن میں دیکھا گیا کہ سردیوں میں طلبا و طالبات میں نوٹ کیا گیا کہ وہ رات دیر سے سوتے ہیں اور دیر سے اٹھتےہیں۔ اس کی وجہ بتائی گئی کہ ڈے لائٹ ٹائم سیونگ کی وجہ سے بچے دن کی روشنی مناسب انداز میں نہیں لے پاتے جس سے ان کی اندرونی جسمانی گھڑی متاثر ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ تاخیر سے سوتے ہیں اور دیر میں اٹھتے ہیں۔
تحقیق سے وابستہ سائنسداں، ہوراشیو ڈی لا گلیشیا نے بتایا کہ اگردن کی روشنی یا دھوپ میں آپ زیادہ وقت نہیں گزارتے تو جسمانی گھڑی متاثر ہوتی ہے اور یوں رات کو دیر سے نیند آتی ہے۔
اس ضمن میں 2015ء سے 2018ء تک کل 507 طلبا وطالبات کو کلائی میں پہننے کےلیے مانیٹر دیئے گئے۔ معلوم ہوا کہ بقیہ موسموں میں ان کی نیند ٹھیک تھی لیکن موسمِ سرما میں تمام بچے اوسطاً 35 منٹ دیر سے سوئے اور 27 منٹ لیٹ اٹھےہیں۔
سیاٹل شہر میں اپنے محلِ وقوع کی وجہ سے گرمیوں میں 16 گھنٹے اور سردیوں میں صرف 8 گھنٹے ہی دھوپ پڑتی ہے۔ ماہرین نے پہلے سوچا کہ شاید اس سے جسمانی کلاک متاثر ہوتی ہے کیونکہ یہ فطری گھڑی دن اور بیرونی ماحول سے اثرلیتی ہے۔ نیند کے ڈیٹا سےمعلوم ہوا کہ موسمِ سرما میں قدرتی گھڑی 40 منٹ آگے کھسک جاتی ہے اور اس کا اثر نیند پر ہوتا ہے۔
ماہرین نے اس کا حل بتایا ہے کہ سخت سردی اور بادلوں بھرے موسم میں بھی باہرضرور نکلا جائے اور کچھ وقت ضرور گزارا جائے۔ اس طرح حیاتیاتی گھڑی بہتر ہوتی ہے اور نیند کا معمول درست رہتا ہے۔