جوڑوں کا درد اور گٹھیا کا مرض اپنی عالمی چیلنج بن چکا ہے۔ اگرچہ اس میں ٹانگوں اور کولہوں کی مصنوعی ہڈیوں کی تیاری اور تحقیق پر ہی زور دیا جاتا ہے.
اب جرمن ماہرین نے اس مرض کے شکار افراد کی ٹیڑھی میڑھی انگلیوں کے لحاظ سے تھری ڈی پرنٹنگ ٹیکنالوجی وضع کی ہے جو کروڑوں افراد کو راحت پہنچا سکتی ہے۔
فرون ہوفر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق متاثرہ انگلیوں میں اکثر سلیکون ٹکڑے لگائے جاتے ہیں لیکن وہ دھیرے دھیرے ڈھیلے پڑ جاتے ہیں جس کے لیے بار بار سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھر ہڈیوں کے جوڑ یکساں سانچے کے ہوتے ہیں اور حسبِ ضرورت انہیں چھوٹا یا بڑا نہیں کیا جاسکتا۔ اس سے انگلیوں کی مکمل حرکات بحال نہیں ہوپاتیں۔
سب سے پہلے اس میں متاثرہ یا ٹیڑھی انگلیوں کے ایکس رے لے کر اسے سافٹ ویئر میں ڈالا جاتا ہے۔ الگورتھم ہر جگہ کا مطالعہ کرکے ضرورت کے لحاظ سے تھری ڈی ماڈل بناتا ہے۔ اس ماڈل کو بعد میں تھری ڈی پرنٹر سے ڈھالا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مصنوعی ہڈیوں اور جوڑ بنانے میں ٹائٹانیئم دھات استعمال کی جاتی ہے اور یہ پرنٹر بھی اسی دھات کو استعمال کرتا ہے۔ دھاتی پاؤڈر درجہ بدرجہ جمع ہوتا رہتا ہے اور اس پر ڈالا گیا محلول اسے مضبوط بناتا ہہے۔ آخرکار ایک ٹھوس ہڈی یا انگلی کا حصہ تشکیل پاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹائٹانیئم کے علاوہ بھی سرامکس اور دیگر مادوں سے انگلی اور ہاتھ کے جوڑ ڈھالے جاسکتے ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس طرح 60 فیصد تیزی سے مصنوعی ہڈیاں بنائی جاسکتی ہیں۔