نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صبح 7 بجے سے دوپہر 3 بجے کے درمیان کھانے سے تین مہینوں کے اندر وزن میں نمایاں کمی کی ممکن ہے۔
ان شرکاء کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا اور ماہرین کی جانب سے انہیں ڈائٹ کے معمول کے حوالے سے ہدایات دی گئیں اور ایک جیسی ورزش کرائی گئی۔
تحقیق کے مطابق موٹاپے کا شکار بڑی عمر کے افراد 14 ہفتوں تک ان آٹھ گھنٹوں میں کھانے کے معمول پر عمل کرتے ہوئے اوسطاً 6.3 کلوگرام وزن کم کرسکتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں وہ لوگ جنہوں نے اپنی مرضی کے وقت پر کھانا کھایا وہ صرف 4 کلوگرام ہی وزن کم کرسکے۔
جرنل جاما انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانے کے لیے وقت کو محدود کرنا ہماری کیلوریز کی کھپت کو محدود کرتا ہے، مخصوص وقت میں کھانے کے معمول کے سبب روزانہ کے حساب سے شرکاء میں 214 اضافی کیلوریز کی کھپت میں کمی آئی۔
انٹرمِٹینٹ فاسٹنگ ڈائٹ کا ایک مشہور طریقہ کار ہے جسے جینیفر اینسٹن، نکول کِڈمین اور بینیڈکٹ کمبربیچ جیسے ہالی ووڈ اسٹار برسوں سے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ نہ صرف وزن کم کرتا ہے بلکہ یہ بڑھتی عمر سے متعلقہ بیماریوں کے خطرات کو بھی کم کرتا ہے۔
موٹاپا دنیا بھر میں ایک تیزی سے پھیلتا مسئلہ جس کے سبب لوگ کینسر، امراضِ قلب اور صحت کے دیگر مسائل میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ 40 یا اس سے زیادہ بی ایم آئی کو شدید موٹاپا قرار دیا جاتا ہے۔