کووڈ 19 کی وبا دنیا بھر میں زندگی کو متاثر کرنے کا باعث بنی مگر اس کے نتیجے میں میڈیکل سائنس نے کروڑوں زندگیاں بچانے کی سمت اہم پیشرفت کی ہے۔
کووڈ کی وبا کے دوران ویکسینز کی آزمائش اور تیاری ایسی رفتار سے ہوئی جس کی نظیر نہیں ملتی۔
برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق پہلے کلینیکل ٹرائلز، ریگولیٹری منظوری اور بڑے پیمانے پر ویکسین کی تیاری کے لیے دہائیاں لگ جاتی تھیں مگر کووڈ کی وبا میں یہ کام ایک سال کے اندر ہی ہوگیا۔
یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں کو توقع ہے کہ کووڈ کے بعد اس ٹیکنالوجی کے نتیجے میں نظام تنفس کے امراض سے لے کر کینسراوردل کے امراض سے بچاؤ کی ویکسینز بھی آئندہ چند برسوں میں تیار کرلی جائیں گی۔
رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی کہ کینسر اوردل کی بیماریوں کیخلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسینز 2030 تک تیار ہو جائیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف امراض سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسینز کی تیاری سے کروڑوں انسانی جانیں بچائی جاسکیں گی۔
انہوں نے کہ وبا کے دوران ہنگامی بنیادوں پر مختلف اقسام کی ویکسینز کی تیاری خوش آئند ہے۔
کووڈ کی روک تھام کے لیے ایم آر این اے ویکسینز کو زیادہ بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
ایم آر این اے وہ ویکسین ٹیکنالوجی ہے جس پر 20 سال سے سے کام ہو رہا تھا اور یہ کام کینسر کے حوالے سے ہو رہا تھا، مگر کووڈ کی وبا کے دوران یہ ٹیکنالوجی کووڈ سے کروڑوں افراد کی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہوئی۔
کووڈ ویکسین کی تیاری کے بعد کمپنیوں کی جانب سے ایچ آئی وی، فلو، ملیریا، زیکا، آر ایس وی، کینسر اور دیگر متعدد امراض کے خلاف ایم آر این اے ویکسینز تیار کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔
مگر زیادہ امکان یہی ہے کہ سب سے پہلے کینسر سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین تیار ہونے کا امکان ہے، جس کے لیے مختلف کمپنیوں کے کلینیکل ٹرائلز بھی جاری ہیں۔