کوئٹہ میں ہمت اور جذبے کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے ایک بزرگ شہری علی یاور نے پہاڑ کو کاٹ کر جاگنگ کے شوقین افراد کیلئے جاگنگ ٹریک بنادیا۔
کوئٹہ کے علاقے مری آباد کے رہائشی سفید داڑھی، ہاتھوں پر چوٹوں کے نشان اور جھریوں بھرا چہرا والے بزرگ شہری علی یاور نے اپنے علاقے میں ایک پہاڑمیں جاگنگ ٹریک بنانے کا بیڑا اٹھایا، دن میں کئی کئی گھنٹے کام کر کے بالاخرساڑھے تین سال کےعرصہ میں تین کلو میٹر سے زائد ٹریک بنالیا۔

ماضی میں کان کنی کے پیشہ سے وابستہ علی یاور کا کہنا ہے کہ سا ڑھے تین سال کے دوران کئی بار کام کے دوران اس کے ہاتھوں سے خون نکلا اور چھالے بھی پڑے لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور اپنا کام جاری رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ ادھر واک کیلئے آتے تھے لیکن راستہ نہیں تھا، میں لوگوں کو دیکھتا تھا تو بہت تکلیف ہوتی تھی، پھر میں نے سوچا کہ راستہ بناؤں لوگ دعائیں دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے نیچے کا راستے بنایا، اس کی تکمیل کے بعد پہاڑوں کے دامن میں کام شروع کیا اور وہاں بھی تین کلو میٹر یا اس سے تھوڑا زیادہ راستہ بنایا۔
بزرگ شہری علی یاور کا کہنا تھا کہ مشکلات تو بہت تھیں، بعض اوقات میں پتھر کو چھوڑ دیتا تھا کیونکہ میرے ہاتھوں سے خون بہہ رہا ہوتا تھا، روتا تھا اللہ سے دعا کرتا تھا کہ وہ مجھے توفیق دے کہ میں راستہ بنا سکوں۔

کوئٹہ کا یہ باہمت اور بلند حوصلہ شہری علی یاور پیراں سالی کی وجہ سے بے روزگار ہے تاہم اس کا جذبہ دیکھ کر لگتا یہی ہے کہ اس کی جوانی لوٹ آئی ہے۔