بیت الخلا میں فلش ٹینک سے پانی کی زوردار بوچھاڑ سے فضلے کے نادیدہ ذرات دور دور تک پہنچتے ہیں اور پہلی مرتبہ ماہرین نے طاقتور لیزر سے ان کی تصاویر لے کر اسے ظاہر کیا ہے۔
جامعہ کولاراڈو کے پروفیسر جان کریمولڈی اور ان کے ساتھیوں نے طاقتور لیزر سے فلش کے دوران انتہائی باریک قطروں کی تصاویر لی ہیں جو عام حالات میں کسی طرح دکھائی نہیں دیتے۔
اگرچہ ٹوائلٹ اپنی ساخت کی بنا پر کچھ اس طرح ڈیزائن کیے گئے ہیں کہ پانی اور فضلہ دونوں نیچے کی جانب چلے جاتے ہیں لیکن فلش سے پانی کا زوردار جھٹکا انسانی فضلے کے ذرات پر مبنی انتہائی باریک ذرات اوپر کی جانب اچھالتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جدید کمرشل فلش سے اوپر کی جانب تیز رفتار ہوا آتی ہے جس کی رفتار دو میٹر فی سیکنڈ تک ہوسکتی ہے۔ اس طرح ٹوائلٹ کے ذرات ڈیڑھ میٹر کی بلندی تک جاتے ہیں اور یہ عمل فلش بٹن دبانے کے صرف 8 سیکنڈ بعد وقوع ہوتا ہے۔
ماہرین نے طاقتور لیزر کی بدولت کئی فلش چلاکر ان کا مطالعہ کیا ہے اور مشورہ دیا ہے کہ فلش کرتے وقت کموڈ کا ڈھکنا ضرور بند کرنا چاہئے۔ لیزر سے تصویر کشی کے بعد ماہرین نے کمپیوٹر ماڈلوں سے ان کے دور تک پھیلاؤ کی پیشگوئی بھی کی ہے۔
وبائی امراض کے مطاہر کے مطابق پانی کے مہین قطروں میں ہرطرح کے بیکٹیریا اور جراثیم ہوسکتےہیں ۔ یہ جراثیم کووڈ 19 اور فلو وغیرہ کی وجہ بن سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ انسانی فضلے کے باریک ذرات سے بار بار فلش کرنے کے باوجود بھی برقرار رہ سکتے ہیں۔