امریکی ریاست نیویارک میں پولیو کا کیس اور سیوریج کے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس سامنے آنے کے بعد خوف کے سائے پھیل گئے ہیں اور مقامی آبادی میں پولیو ویکسینیشن کی اہمیت زور پکڑ گئی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا میں ایک دہائی کے بعد گذشتہ ماہ کی 22 تاریخ کو نیویارک میں پولیو کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا میں 2013 کے بعد پولیو وائرس کا شکار ایک ایسا نوجوان ہوا تھا جسے پولیو ویکسین نہیں لگائی گئی تھی۔
پولیو وائرس سے متاثر ہونے والا نیویارک کی راک لینڈکاؤنٹی کا رہائشی نوجوان پولیو ویکسین سے خائف آرتھوڈوکس یہودی کمیونٹی سے تعلق رکھتا ہے، پولیو کیس سامنے آنے کے بعد یہودی روحانی پیشواؤں نے پولیو ویکسین لگوانے پر زور دینا شروع کر دیا ہے۔
محکمہ صحت کے حکام بھی لوگوں کو پولیو ویکسین لگوانے پر زور دے رہے ہیں، راک لینڈ کاؤنٹی میں مفت پولیو ویکسین لگانے کی پیش کش کی گئی ہے۔
پولیو وائرس کے حوالے سے عام شہریوں میں بھی خوف پایا جاتا ہے، خبرایجنسی کو ایک خاتون نے ‘جو کہ پیشے کے لحاظ سے ڈیزائنر ہیں’ بتایا کہ اپنے ہی علاقے میں ایک نوجوان کے پولیو سے متاثر ہونے پر وہ بہت خوفزدہ ہوگئی تھیں۔
خاتون کا کہنا تھا کہ میری والدہ نے مجھے بچپن میں ویکسین نہیں لگائی تھی کیونکہ وہ ویکسینیشن کے خلاف ہیں، اب میں نے تو ویکسین لگالی ہے تاہم ایسا لگتا ہےکہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو خطرے کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن اسے ویکسین کے ذریعے روکا جاسکتا ہے، یہ زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتا ہے جو پٹھوں کی کمزوری اور فالج جبکہ انتہائی سنگین صورت میں مستقل معذوری اور موت کا سبب بنتا ہے۔