والدین نومولود بچے کے دن رات رونے سے پریشان رہتے ہیں۔ روایتی تحقیق بتاتی ہے کہ دنیا میں آنکھ کھولنے کے بعد بچوں میں کے بے وجہ رونے کا سلسلہ چھٹے ہفتے میں بڑھنے لگتا ہے اور بارہویں ہفتے تک بتدریج اضافے کے بعد اس میں کچھ کمی ہوتی ہے لیکن ایک نئ وسیع تحقیق کے مطابق ایسا نہیں ہے۔
اس ضمن میں 17 ممالک میں کئے گئے 57 مختلف سروے کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں 7580 پیدائشی بچے شامل تھے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ بچوں میں رونے کا دورانیہ تین گھنٹے تک جاپہنچتا ہے جو والدین بالخصوص ماؤں کو پریشان کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بچے تین ماہ نہیں بلکہ 12 ماہ یا پورے سال بھی رونے دھونے کے شکار رہتے ہیں اور والدین بے بس ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کی روشنی میں 1962 والا روایتی ماڈل ناکافی ثابت ہوا ہے۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بچوں میں رونے کا سلسلہ 6 ہفتوں کی بجائے صرف 4 ہفتوں بعد شروع ہوسکتا ہے اور اس میں تیزی پیدا ہوسکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ 17 سے 25 فیصد بچے رونے کے اس رحجان کے شکار ہوتے ہیں۔
اس ڈیٹا کی بنیاد پر ماہرین نے نومولود میں رونے کے دو ماڈل بنائے ہیں جو روایتی کرائنگ کرو کی نفی کرتا ہے۔ یعنی چار ہفتے بعد رونے میں اضافے کا ماڈل اور دوسرا ماڈل پیدائش کے پہلے ہفتے رونے کے ماڈل کو ظاہر کرتا ہے لیکن اس میں بتدریج کمی واقع ہوتی ہے۔
ماہرین نے یہ دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ مختلف ممالک کے نومولود بچوں میں رونے کا رحجان بھی الگ الگ ہوسکتا ہے، مثلاً بھارت، میکسکو اور جنوبی کوریا کےبچے کم روتے ہیں جبکہ امریکا، برطانیہ اور کینیڈا کے بچے زیادہ دیر اشک بہاتے ہیں۔