سائنسدانوں نے انسانی جسمانی بو کے اس خاص جز کو دریافت کرلیا ہے جو ممکنہ طور پر مچھروں کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔
یہ جز ہے ایک ایسا کیمیائی مرکب جو پنیر یا دودھ میں پایا جاتا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔
کرنٹ بائیولوجی میں شائع تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ انسانی جسم کیسی مہک مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش ہوتی ہے۔
اس مقصد کے لیے ایک شیشے کے پنجرے کو استعمال کیا گیا جس میں سیکڑوں کی تعداد میں افریقی ملیریا مچھر قید کی گئے۔
نام کے برعکس یہ مچھر ملیریا نہیں پھیلاتے۔
اس کے بعد پنجرے کو 8 افراد کے ایک خیمے سے منسلک کیا گیا تاکہ مچھروں پر جسمانی بو کے اثرات کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔
محققین نے دریافت کیا کہ مچھر انسانی جسم کی بو کی جانب لپکتے ہیں خاص طور پر carboxylic acids بشمول butyric acid کی بو ان کو زیادہ کھینچتی ہے۔
butyric acid ایک ایسا فیٹی ایسڈ ہے جو انسان معدے میں بناتے ہیں جبکہ قدرتی طور پر مکھن، سخت پنیر، دودھ، دہی اور کریم میں بھی پایا جاتا ہے۔
دوسری جانب مچھر ایسے انسانوں کی جانب زیادہ توجہ مرکوز نہیں کرتے جن کی جسمانی بو میں carboxylic acids کی کمی ہوتی ہے۔
درحقیقت ماہرین نے دریافت کیا کہ ٹی ٹری آئل میں پائے جانے والے ایک جز monoterpenoid eucalyptol کی مہک مچھروں کا پسند نہیں ہوتی۔
یہ مرکب عموماً ماؤتھ واش اور کھانسی کے سیرپ میں کافی عام استعمال ہوتا ہے۔
جونز ہوپکنز بلومبرگ پبلک اسکول آف ہیلتھ کی اس تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا کہ نتائج سے ہمیں ایسے محلول تیار کرنے میں مدد مل سکے گی جو مچھروں کو مارنے یا ان سے دور رکھنے میں مدد فراہم کر سکیں گے۔
اس سے قبل مئی 2023 میں ورجینیا ٹیک کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اگر آپ مچھروں کو خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو ناریل کی مہک مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا تھا کہ مختلف خوشبوؤں والے صابن کس حد تک لوگوں کو مچھروں سے بچانے یا ان کا شکار بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ایک فرد کی جسمانی مہک 350 سے زائد منفرد کیمیکلز کے امتزاج کا نتیجہ ہوتی ہے، جن میں سے کچھ کیمیکلز ہمارا جسم بناتا ہے جبکہ دیگر ہمارے اندر موجود بیکٹریا بناتے ہیں۔
ہر فرد کے جسم میں ایک جیسے کیمیکلز ہوتے ہیں مگر مقدار مختلف ہوتی ہے جس کے باعث کچھ افراد مچھروں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں 4 افراد کو شامل کرکے انہیں 4 مختلف صابن استعمال کرائے گئے۔
تمام صابنوں میں ليمونن نامی مرکب موجود تھا جو ترش پھلوں میں پایا جاتا ہے اور اسے مچھروں کو دور رکھنے میں مددگار تصور کیا جاتا ہے۔
مگر صابنوں میں اس کی موجودگی سے لوگ مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش بن گئے۔
مجموعی طور پر محققین نے 4 کیمیکلز کو مچھروں کو کھینچنے والا قرار دیا جبکہ 3 انہیں دور رکھنے میں مؤثر قرار دیے گئے۔
مگر ناریل کی مہک کو مچھروں کو دور رکھنے کے لیے سب سے زیادہ مؤثر دریافت کیا گیا۔
محققین کے مطابق نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ مچھر ناریل کی مہک کو پسند نہیں کرتے تو اس پھل سے بننے والی مصنوعات جیسے تیل کا استعمال ان کیڑوں سے بچانے کے لیے بہترین ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آئی سائنس میں شائع ہوئے اور محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔