ملیریا اس وقت بھی عالمی سطح پر جانوں کا خراج وصول کرنے والی اہم ترین بیماری ہے۔ اس ضمن میں اینٹی باڈی تھراپی کی انسانی آزمائش شروع کی گئی تھی۔ اس طرح فیزون ہیومن ٹرائل کے بہت امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے ’میڈیسن فور ملیریا وینچر‘ نامی تنظیم کے اشتراک سے یہ اینٹی باڈیز بنائی ہے جو ویکسین کی جگہ استعمال کرائی گئی۔ ایل نائن ایل ایس نامی مونوکلونل اینٹی باڈیز ایک ٹیکے سے رضاکاروں کو دی گئی۔ فیزون مرحلے میں کل 17 تندرست افراد بھرتی ہوئے۔ انہیں مختلف خوراکیں دی گئیں۔
ایل نائن ایل ایس نامی اینٹی باڈیز کے انجکشن کی بدولت ملیریا سے لڑنے والے پروٹین کو مضبوط کیا جاتا ہے۔ لیکن ویکسین کے مقابلے میں اینٹی باڈیز کی افادیت کا وقت بہت کم ہوتا ہے اور دھیرے دھیرے بدن میں اثرات ماند پڑجاتے ہیں۔ یہاں تک کہ چند ہفتوں یا مہینوں تک ہی مؤثر رہتی ہیں۔
اینٹی باڈیز کے ٹیکے کے دو سے چھ ہفتے بعد تمام شرکا کو ملیریا والے مچھروں سے کٹوایا گیا اور 17 میں سے دو افراد بیمارے ہوئے۔ ان میں سے ایک شخص کی رگ میں انجکشن لگا کر کم ترین خوراک دی گئی تھی اور دوسرے کو جلد میں سوئی لگائی گئی تھی۔
یہ بہت حوصلہ افزا نتائج ہیں جو اگلی نسل کی ایل نائن ایل ایس مونوکلونل ایںٹی باڈیز کی افادیت ظاہر کرتے ہیں۔ اس سے بالخصوص بچوں کو جان لیوا ملیریا سے بچایا جاسکے گا۔ انداز ہے کہ اگر پانچ سال سے کم عمر کے بچے کو اس کا ایک ٹیکہ لگایا جائے تو وہ اگلے چھ ماہ تک ملیریا سے بچاؤ حاصل کرسکے گا۔
اگرچہ ویکسین کے مقابلے میں ان کا دورانیہ کم ہے لیکن واضح رہے کہ گزشتہ برس ملیریا کی ایک ویکسین ’موسکیرکس‘ کے بارے میں بہت دعوے کiے گئے تھے لیکن ابتدائی آزمائش ناکام ثابت ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اینٹی باڈیز کم وقت کی افادیت کے باوجود ملیریا سے تحفظ فراہم کرسکتی ہیں۔