کم کیلوری کا دعویٰ کرنے والی مصنوعی مٹھاس کے حامل مشروبات دل کے لیے مضر ہوسکتے ہیں۔ فوٹو: فائل
لندن: مختلف کمپنیوں نے صارفین کو راغب کرنے کےلیے شوگر فری، ڈائٹ مشروبات اور مصنوعی مٹھاس والی اشیائے خوردونوش پیش کی ہیں اور اب ان کےبارےمیں انکشاف ہوا ہے کہ وہ امراضِ قلب اور فالج کی وجہ بن سکتی ہیں۔
ایک سروے میں مصنوعی مٹھاس کا مفصل طبی جائزہ لیا گیا ہے تاہم، ان میں سے بطورِ خاص ’اریتھریٹول‘ کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ یہ ایک قدرتی شکروالی الکحل ہے جو بعض پھلوں اور سبزیوں میں پائی جاتی ہے۔ تاہم انسانی جسم میں بھی قدرتی طور پر اس کی معمولی مقدار موجود یوتی ہے یا بنتی رہتی ہے۔ یہ شکر کے مقابلےمیں 70 فیصد میٹھی ہوتی ہے لیکن شکر کے مقابلے میں اس میں حراروں (کیلوریز) کی تعداد صرف 6 فیصد ہوتی ہے۔
اسی بنا پر ’اریتھریٹول‘ کو دھڑا دھڑ کم کیلیوری والے شکر کے متبادل کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا اور یہ بڑے پیمانے پر رائج کیا گیا۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ اس کے استعمال سے خون کے تھکے (کلاٹ) بن سکتے ہیں جس سے امراضِ قلب سے لے کر فالج تک کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
امریکا میں کلیوولینڈ کے ایک اسپتال نے 1000 سےزائد افراد کے نمونہ خون کا جائزہ لیا ہے۔ اس ٹیسٹ کا مقصد یہ تھا کہ مریضوں میں امراضِ قلب کےخطرات کی پیشگوئی کی جاسکے۔ کئی سال تک جاری اس مطالعے سے معلوم ہوا کہ جن افراد کےخون میں ’اریتھریٹول‘ کی مقدار زیادہ تھی۔ اگلے تین برس میں ان کی بڑی تعداد امراضِ قلب اور فالج کے شکار ہوئے۔
اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یہ پرفریب مصنوعی مٹھاس سے خون میں گاڑھا پن پیدا ہوتا ہے اور خون کے لوتھڑے بننے کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ ماہرین نے تجربہ گاہ میں صاف اور تندرست خون میں جب ’اریتھریٹول‘ کی مقدار ملائی تو وہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ کچھ عرصے بعد خون کے خلیات باہم چپکنےلگے اور لوتھڑوں کی شکل اختیار کرگئے۔
اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ ’اریتھریٹول‘ والی مصنوعی مٹھاس کی تمام مصنوعات سے اجتناب کیا جائے۔