ناروے کی انتظامیہ کے مطابق اس کی سرزمین سے 42 نایاب ہرن سرحد عبور کرکے روس جاچکے ہیں جن میں سے کچھ واپس آگئے اور کچھ کو ذبح کرکے کھالیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
ناروے: ناروے کے ہرن روس جارہے ہیں جس سے ناروے خود پریشان ہے کیونکہ ہر جانور کے بدلے روس نے اپنے نقصان کا زرِتلافی ہزاروں ڈالر طلب کیا ہے۔
اس کے بعد ناروے نے روس سے ملحق اپنی سرحد کو اسٹورسوگ کے مقام سے بند کرنا شروع کردیا ہے اور یہ کام اکتوبر کے وسط تک مکمل ہوجائے گا۔ یہ آرکٹک خطہ ہے جہاں 2023 میں اب تک ناروے کے 42 ہرن مشرقی سرحد عبور کرکے روس پہنچ چکے ہیں۔
اس کے جواب میں ماسکو ہر بار اوسلو سے کہتا ہے کہ اسے زرِ تلافی دیا جائے کیونکہ ہرن اس کے دلفریب سبزہ زار کو چرکر خراب کررہے ہیں۔
ناروے روس کی سرحد 150 کلومیٹر طویل ہے تاہم لگ بھگ سات کلومیٹر سرحد کی باڑ ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہے جہاں سے ہرن روس میں داخل ہورہے ہیں۔ اب اس حصے پر دن رات رکاوٹ لگانے کا عمل جاری ہے جس پر ساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ ہوں گے۔
جیسے ہی ہرن ناروے سے گزرتے ہیں تو روس کے قدرتی پارک ’پاس وِک زیپوودنک‘ میں قدم رکھتےہیں جسے عالمی تحفظ گاہ کا درجہ حاصل ہے۔ روسی انتظامیہ کے مطابق ہرن یہاں آکر گھاس اور قدرتی ماحول کا نقصان کررہے ہیں اور روس نے دو مرتبہ ہرجانہ دائر کیا ہے جس میں فی جانور کی مد میں 4700 ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اس مقام پر قدرتی چشمے، جھیلیں، قیمتی درخت اور سبزہ موجود ہے۔