ذیابیطس کے زخم بہت مشکل سے ٹھیک ہوتے ہیں اور اب نئے پالیمر کی مدد سے ان دیرینہ ناسور کو مندمل کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
ماہرین کو ایسے پالیمرکی تلاش تھی جو امنیاتی خلیات کی سرگرمی اور فائبروپلاسٹ کو بڑھا سکیں کیونکہ یہ دونوں زخم پر کھال بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آخر کار ماہرین نے ایک نیا پالیمر بنا ہی لیا جو حیاتی طور پر انتہائی موزوں ہے۔ اسے پولی (ٹیٹراہائیڈروفرفیورائل میتھاکرائلیٹ) کا نام دیا گیا ہے جسے پی ٹی ایچ ایف یو اے کا نام دیا گیا ہے جو ہر طرح سے مؤثر ثابت ہوا۔
ماہرین نے بعض جانوروں کے زخم پر پی ٹی ایچ ایف یو اے لپٹے خردبینی ذرات ایک پالیمر پر لگائے اور اسے زخم پر رکھا۔ ابتدائی 96 گھنٹے میں عام پٹی کے مقابلے میں فائبروبلاسٹ جمع ہونے میں تین گنا تیزی دیکھی گئی جبکہ زخم بھرنے کی رفتار 80 فیصد تک بڑھی۔ جانوروں پر حوصلہ افزا نتائج کے بعد توقع ہے کہ جلد ہی اسے ذیابیطس کے زخموں کی پٹی پر لگایا اور آزمایا جائے گا۔
ڈاکٹر عامر کے مطابق اس پالیمر کی تیاری بہت آسان اور کم خرچ ہے اور اسے ذیابیطس کے مریضوں کے دیرینہ زخموں کے علاج میں بہت مدد مل سکے گی۔