وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ عثمان بزدارکوبطور وزیراعلیٰ مقرر کرنے کے حوالے سے لفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور جہانگیر ترین نے بتایا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں پرویز الٰہی کا کہنا تھاکہ شریفوں سے متعلق ہمیشہ خدشہ تھا وہ جھوٹ بولتے تھے، ان کے ساتھ 18 سال رہا وہ ہمارے ساتھ ہمیشہ جھوٹ بولتے تھے، میں کہتا تھا شریف مجھے کام کرنے نہیں دیں گے، میں یہ بھی کہتاتھا جوکچھ صوبے کیلئےکرنا چاہتا ہوں وہ شریف کرنےنہیں دینگے۔
انہوں نے کہا کہ ادارے سے بات ہوئی تو انہوں نےکہا کہ آپ خود سوچ لیں آپ کیلئے کیا بہتر ہے؟ جب بات ہوتی ہے تو ہم اداروں سے مشورہ کرتے ہیں، ادارے کو بتایا کہ عمران خان کے ساتھ ہماری کس طرح بات ہوئی ہے توکہا گیا یہ عزت والا اور بہتر راستہ ہے، یہ ان کی مہربانی ہے ہمیں نہ بھی بتاتے تو ہمیں کیا کرنا تھا، جتنے بھی ادارے کے سربراہ رہے ہیں سب کو سپورٹ کیا ہے، کبھی کسی کیخلاف بیان نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت کی سابق آرمی چیف سے کوئی بات نہیں ہوئی، نہ عمران خان نے ڈبل گیم کھیلی ہے، نہ باجوہ صاحب نے، حالات واقعات آپ کو ایسی جگہ پر چھوڑ دیتے ہیں کہ آپ کے پاس فیصلہ لینے کا راستہ نہیں ہوتا، فیصلہ صحیح اور غلط ہوسکتا ہے، میراخیال ہےعمران خان کا بھی صحیح فیصلہ تھا اور ہمارا اور پارٹی کا بھی صحیح تھا، صورتحال مختلف ہونے کے بعد عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے کچھ فیصلے اپنی مرضی سے کیے۔
انہوں نے کہا کہ مونس الٰہی نے کابینہ میں ان کو کہا تھا کہ جنرل باجوہ نے آپ کیلئے بہت کچھ کیا، ان کو عزت دینے سے آپ کی عزت اور بڑھے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھاکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا معاملہ عجیب طرح کا تھا جس کا اختتام ان کی ریٹائرمنٹ پر ہوا، وہ پنجاب کی ایڈمنسٹریشن سے متعلق میری کچھ باتیں مان لیتے تو ہمارے 4 سال ضائع نہ ہوتے، بزدار کو بطور وزیراعلیٰ مقرر کرنے کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور جہانگیر ترین نے بتایا۔
انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کی وجہ سے ہمارے 4 سال ضائع ہوگئے، عثمان بزدار کے والد کے ساتھ میرا تعلق تھا اس لیے اس کو ناظم بنوایا، بزدار جیسے لوگوں کو وزیراعلیٰ بنانے سے صوبہ نہیں چلتا، ان کی وجہ سے پی ٹی آئی اور اتحادیوں کو بھی نقصان ہوا۔